152۔ کس لیے تُو سامنے آیا نہ تھا تبصرہ بھیجیں اگست 18, 2016اگست 18, 2016 240 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ231۔232 152۔ کس لیے تُو سامنے آیا نہ تھا کس لیے تُو سامنے آیا نہ تھا تجھ کو چاہا تھا، فقط سوچا نہ تھا تیری خاطر میری رسوائی ہوئی تُو نے میرا حال تک پوچھا … مزید پڑھیں
153۔ ہوس کی وہ آندھی چلی شہر میں تبصرہ بھیجیں اگست 18, 2016اگست 18, 2016 187 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ233 153۔ ہوس کی وہ آندھی چلی شہر میں ہوس کی وہ آندھی چلی شہر میں بجھی عشق کی آگ دوپہر میں برہنہ بدن ہیں سبھی شہر میں نہیں فرق کچھ مَلْک اور مَہر میں… مزید پڑھیں
154۔ تُو کہیں اس سے ڈر رہا تو نہیں تبصرہ بھیجیں اگست 18, 2016اگست 18, 2016 208 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ234 154۔ تُو کہیں اس سے ڈر رہا تو نہیں تُو کہیں اس سے ڈر رہا تو نہیں واعظِ شہر ہے، خدا تو نہیں ایک ہی خاندان کے ہیں فرد آئنہ آنکھ سے جدا تو … مزید پڑھیں
155۔ ذکرِ رُخسار و چشم و لب کیا ہے تبصرہ بھیجیں اگست 18, 2016اگست 18, 2016 234 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ235۔236 155۔ ذکرِ رُخسار و چشم و لب کیا ہے ذکرِ رُخسار و چشم و لب کیا ہے آخر اس ذکر کا سبب کیا ہے خود فروشی ہے خود فراموشی خواہشِ دیدِ بے طلب کیا … مزید پڑھیں
156۔ التفاتِ نگاہِ یار تو ہے تبصرہ بھیجیں اگست 17, 2016اگست 17, 2016 237 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ237۔238 156۔ التفاتِ نگاہِ یار تو ہے التفاتِ نگاہِ یار تو ہے تیر اِک دل کے آر پار تو ہے سینہ غم سے مرا فگار تو ہے اپنے ہونے کا اعتبار تو ہے پھر کوئی … مزید پڑھیں
157۔ عرش سے فرش تک، پھول سے خار تک تبصرہ بھیجیں اگست 17, 2016اگست 17, 2016 183 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ239 157۔ عرش سے فرش تک، پھول سے خار تک عرش سے فرش تک، پھول سے خار تک تُو ہی آباد ہے دشت کے پار تک ہم خطاکار تیرے وفادار ہیں تُو خفا ہو کے … مزید پڑھیں
158۔ عقل تنہا، دلِ ناداں تنہا تبصرہ بھیجیں اگست 17, 2016اگست 17, 2016 223 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ240 158۔ عقل تنہا، دلِ ناداں تنہا عقل تنہا، دلِ ناداں تنہا جس کو دیکھو، ہے پریشاں تنہا اشک در اشک پکارا ان کو رات کی سیرِ چراغاں تنہا پھر کسی یاد کے چوراہے پر… مزید پڑھیں
159۔ روح زخمی، جسم گھائل ہو گئے تبصرہ بھیجیں اگست 17, 2016اگست 17, 2016 244 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ241۔242 159۔ روح زخمی، جسم گھائل ہو گئے روح زخمی، جسم گھائل ہو گئے ہر طرف پیدا مسائل ہو گئے آئنہ دیکھا تو قائل ہو گئے اپنے ہاتھوں آپ گھائل ہو گئے جس قدر ٹکڑے … مزید پڑھیں
160۔ آہٹوں سے ہے سارا گھر آباد تبصرہ بھیجیں اگست 17, 2016اگست 17, 2016 220 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ243۔244 160۔ آہٹوں سے ہے سارا گھر آباد آہٹوں سے ہے سارا گھر آباد اس خرابے کے ہیں کھنڈر آباد ایک پل بھی ہمیں سکوں نہ ملا لوگ رہتے ہیں عمر بھر آباد کون محوِ … مزید پڑھیں
161۔ حیرت سے ہے خود کو تک رہا کیا تبصرہ بھیجیں اگست 16, 2016اگست 16, 2016 273 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ245 161۔ حیرت سے ہے خود کو تک رہا کیا حیرت سے ہے خود کو تک رہا کیا اپنا بھی نہیں تجھے پتا کیا کیا جانیے مجھ کو ہو گیا کیا کہنا تھا کچھ اور … مزید پڑھیں