187۔ کوئی ہوا ہو کوئی فضا ہو دیکھنے والی آنکھوں کے

یہ
زندگی ہے ہماری۔  چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
صفحہ156

187۔ کوئی
ہوا ہو کوئی فضا ہو دیکھنے والی آنکھوں کے

کوئی
ہوا ہو کوئی فضا ہو دیکھنے والی آنکھوں کے
اشک
کہاں تھمنے ہائے ہیں زخم کہاں بھرنے پائے ہیں

189۔ اب تو فراقِ صبح میں بجھنے لگی حیات

یہ
زندگی ہے ہماری۔  چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
صفحہ159۔160

189۔ اب تو فراقِ صبح میں
بجھنے لگی حیات

اب
تو فراقِ صبح میں بجھنے لگی حیات
بارِ
الٰہ کتنے پہر رہ گئی ہے رات
جاگے
کوئی ستارۂ صبحِ یقیں کہ