359۔ غم ہائے روزگار کی نظروں نے کھا لیاں

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ527

359۔ غم
ہائے روزگار کی نظروں نے کھا لیاں

غم ہائے روزگار کی نظروں نے کھا لیاں
آنکھوں کی مستیاں، ترے ہونٹوں کی لالیاں
وہ گالیاں جو رات عدو نے نکالیاں
کیا جانیے کہ

360۔ جہاں عشق نے برچھیاں ماریاں

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ528

360۔ جہاں
عشق نے برچھیاں ماریاں

جہاں عشق نے برچھیاں ماریاں
دھری رہ گئیں شوخیاں ساریاں
زمانے میں ضربُ المَثَل بن گئیں
مری سُستیاں، اس کی ستّاریاں
بس اک لمس سے سربسر مٹ گئیں