68۔ نذرِغالبؔ تبصرہ بھیجیں ستمبر 4, 2016ستمبر 4, 2016 299 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ117۔119 68۔ نذرِغالبؔ نااُمیدانہ سوچتا کیا ہے زندگی درد کے سوا کیا ہے رو رہا کیوں ہے، ہنس رہا کیا ہے ”دلِ ناداں! تجھے ہؤا کیا ہے آخر اس درد کی دوا کیا … مزید پڑھیں
69۔ گفتگو کب کی بند ہے اب تو تبصرہ بھیجیں ستمبر 4, 2016ستمبر 4, 2016 222 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ120 69۔ گفتگو کب کی بند ہے اب تو گفتگو کب کی بند ہے اب تو وہ بڑا عقل مند ہے اب تو پہلے اک دل رُبا تبسّم تھی زندگی زہر خند ہے اب تو… مزید پڑھیں
70۔ ہے سارا سوز ، سارا ساز تیرا تبصرہ بھیجیں ستمبر 4, 2016ستمبر 4, 2016 287 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ121۔122 70۔ ہے سارا سوز ، سارا ساز تیرا ہے سارا سوز ، سارا ساز تیرا پسِ پردہ ہے سب اعجاز تیرا اگرچہ تُو ہی اوّل، تُو ہی آخر کوئی انجام نہ آغاز تیرا تُو … مزید پڑھیں
71۔ سب مومن تھے، تُو کافر تھا تبصرہ بھیجیں ستمبر 3, 2016ستمبر 3, 2016 172 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ123 71۔ سب مومن تھے، تُو کافر تھا سب مومن تھے، تُو کافر تھا یہ بھی اک طرفہ چکّر تھا گھر کے اندر بھی اک گھر تھا جس کے ڈَھے جانے کا ڈر تھا… مزید پڑھیں
72۔ میرا گھر بھی تیرا گھر تھا تبصرہ بھیجیں ستمبر 3, 2016ستمبر 3, 2016 380 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ124 72۔ میرا گھر بھی تیرا گھر تھا میرا گھر بھی تیرا گھر تھا تُو اندر تھا، تُو باہر تھا تیرے پیار کا جو منظر تھا وہ الفاظ سے بالاتر تھا پلکوں پر جو … مزید پڑھیں
73۔ تیل کے تالاب میں مچھلی کامنظر دیکھتے تبصرہ بھیجیں ستمبر 3, 2016ستمبر 3, 2016 221 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ125۔126 73۔ تیل کے تالاب میں مچھلی کامنظر دیکھتے تیل کے تالاب میں مچھلی کامنظر دیکھتے رام راجا تھے تو پرجا کا سوئمبر دیکھتے آئنے لے کر نکل آئے کھلی سڑکوں پہ لوگ… مزید پڑھیں
74۔ جسم اب بھی ہے، جان اب بھی ہے تبصرہ بھیجیں ستمبر 3, 2016ستمبر 3, 2016 257 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ127۔128 74۔ جسم اب بھی ہے، جان اب بھی ہے جسم اب بھی ہے، جان اب بھی ہے عشق کا امتحان اب بھی ہے اس پہ روح القدس اترتا ہے وہ سراپا نشان اب بھی … مزید پڑھیں
75۔ کوئی آواز کا بھوکا، کوئی پیاسا نکلے تبصرہ بھیجیں ستمبر 3, 2016ستمبر 3, 2016 241 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ129۔130 75۔ کوئی آواز کا بھوکا، کوئی پیاسا نکلے کوئی آواز کا بھوکا، کوئی پیاسا نکلے شہرِ مسحور میں کوئی تو شناسا نکلے رات دن جس کو برا کہتی ہیں تیری آنکھیں کیا عجب ہے … مزید پڑھیں
76۔ نذرِ غالب۔ بصد ادب اور معذرت تبصرہ بھیجیں ستمبر 2, 2016ستمبر 2, 2016 238 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ131۔132 76۔ نذرِ غالب۔ بصد ادب اور معذرت مَیں خطا کار بھی تھا، لائقِ تعزیر بھی تھا تُو وہ سورج جو زمینوں سے بغلگیر بھی تھا دُور سے برف کے تودے کی طرح یخ بستہ… مزید پڑھیں
77۔ ورائے اشک اسے عمر بھر پکارا تھا تبصرہ بھیجیں ستمبر 2, 2016ستمبر 2, 2016 301 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ133۔134 77۔ ورائے اشک اسے عمر بھر پکارا تھا ورائے اشک اسے عمر بھر پکارا تھا وہی سکون تھا دل کا، وہی سہارا تھا گلِ مراد کھلا تھا ہزار سال کے بعد چمن کا ورنہ … مزید پڑھیں