68۔ میں ایک دریا میں وسطِ دریا تھا

یہ زندگی ہے ہماری۔  ویراں سرائے کا دیا صفحہ80

68۔ میں ایک دریا میں وسطِ دریا تھا

میں ایک دریا میں وسطِ دریا تھا
دوسرے میں کنارِ دریا
عبید اللہ علیم ؔ

70۔ سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا

یہ زندگی ہے ہماری۔  ویراں سرائے کا دیا صفحہ83۔84

70۔ سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا

سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا
یہ زندگی ہے ہماری سنبھال کر رکھنا
کھلا کہ عشق نہیں ہےکچھ اور اس

71۔ ایسی تیز ہوا اور ایسی رات نہیں دیکھتی

یہ
زندگی ہے ہماری۔  ویراں سرائے کا دیا صفحہ85۔86

71۔ ایسی تیز ہوا اور ایسی رات نہیں دیکھتی

ایسی تیز ہوا اور ایسی رات نہیں دیکھتی
لیکن ہم نے مولا جیسی ذات نہیں دیکھی
اس کی شانِ عجیب کا منظر