22۔ کل بھی ہم کم کم سہی ملتے تو تھے
یہ
زندگی ہے ہماری۔ نگارِصبح کی اُمید میں صفحہ55۔56
زندگی ہے ہماری۔ نگارِصبح کی اُمید میں صفحہ55۔56
22۔ کل بھی ہم کم کم سہی ملتے تو تھے
کل بھی ہم کم کم سہی ملتے تو تھے
جیسے وہ موسم سہی ملتے تو تھے
خواب جیسی صبح کے آغوش