117۔ دستِ کوتاہ کو پھر درازی بخش

کلام
محمود صفحہ178

117۔ دستِ کوتاہ کو پھر درازی بخش

دستِ کوتاہ کو پھر درازی بخش
خاکساروں کو سرفرا زی بخش
جیت لوں تیرے واسطے سب دل
وہ اداہائے جاں نوا زی بخش
پانی کردے علوم ِقرآں کو
گاؤں گاؤں میں ایک رازی بخش
روح فاقوں سے ہورہی ہے نڈھال
ہم کو پھر نعمت ِ حجازی بخش
بتِ مغرب ہے ناز پر مائل
اپنے بندوں کو بے نیا زی بخش
جھوٹ کو چاروں شانے چت کردیں
مومنوں کو وہ راستبا زی بخش
روحِ اقدام ودوربین نگاہ
قلبِ شیر ونگاہِ با زی بخش
پائے اقدس کو چوم لوں بڑھ کر
مجھ کو تُو ایسی پاک با زی بخش
سرگرانی میں عمر گزری ہے
سروری بخش،سرفرا زی بخش
کفر کی چیرہ دستیوں کو مٹا
دستِ اسلام کودرا زی بخش
سید الانبیاء ؐکی امت کو
جوہوں غازی بھی وہ نما زی بخش
ہوں جہاں گرد ہم میں وہ پیدا
سند باد وپھر جہا زی بخش
میرے محمود بن مرا محمود
مجھ کو تُوسیرتِ ایا زی بخش
اخبار الفضل جلد 32 ۔ 30دسمبر 1944ء

اپنا تبصرہ بھیجیں