73۔ پڑھ اس طرح اسم اپنے رب کا

یہ
زندگی ہے ہماری۔  ویراں سرائے کا دیا صفحہ89۔91

73۔ پڑھ اس طرح اسم اپنے رب کا

پڑھ اس طرح اسم اپنے رب کا
سینے میں رکھا ہودرد سب کا
پلکوں سے کہو کہ خاک اٹھائیں
بھائی یہ مقام ہے ادب کا
دنیا کے جو خواب دیکھتا تھا
وہ شخص تو  مر چکا ہے کب کا
میں سجدے میں رات رو رہا تھا
پوچھا نہیں اس نے کچھ نسب کا
تجھ کو تو خبر ہے میرےمعبود
کب ہاتھ بڑھا کہیں طلب کا
مولا میں ترا اداس شاعر
پیسہ کوئی بھیک میں طرب کا
بے لفظ گیا تھا مانگنے میں
اِک ملک مجھے دے دیا ادب کا
سینے پہ اسی نے ہاتھ رکھا
جب کوئی نہیں تھا جاں بلب کا
میں اس کا کلام پڑھ رہا ہوں
اُمّی ہے جو علم کے لقب کا
جاتا نہیں شعر کی طرف میں
مقتول ہوں اس کے حرفِ لب کا
اِک تو کہ بلند ہر سبب سے
ورنہ تو سبب ہے ہر سبب کا
1978ء
عبید اللہ علیم ؔ

اپنا تبصرہ بھیجیں