187۔ کوئی ہوا ہو کوئی فضا ہو دیکھنے والی آنکھوں کے

یہ
زندگی ہے ہماری۔  چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
صفحہ156

187۔ کوئی
ہوا ہو کوئی فضا ہو دیکھنے والی آنکھوں کے

کوئی
ہوا ہو کوئی فضا ہو دیکھنے والی آنکھوں کے
اشک
کہاں تھمنے ہائے ہیں زخم کہاں بھرنے پائے ہیں
جب
نہیں لکھیں تب بھی لکھیں جب نہیں سوچیں تب بھی سوچیں
ہم
وہ لاگ تھے جو اک پل آرام نہ کرنے پائے
پوچھو
تو بتلا نہ سکیں کیا بات تھی اس میں ایسی
چاہیں
تو سمجھا نہ سکیں جو رنگ نظر نے پائے
اس
لمحے تو دھڑکن دھڑکن دل سے دعا نکلتی ہے
 وقت تو گزرے لیکن یہ موسم نہ گزرنے پائے
(آہنگ
میں لکھی گئی)
عبید اللہ علیم ؔ

اپنا تبصرہ بھیجیں