77۔ خدائی جبر

بخار
دل صفحہ197

77۔
خدائی جبر

اپنی پیدائش ۔زمانہ اور نَسَب
دِلبرِ من! تیرے ہی ہاتھوں سے تھے
اِک عجب عالَم نظر آیا یہاں
قادیاں، دہلی سے جب ہم آ گئے
زندگی، اُستاد، ہم صُحبت، عزیز
دین و دنیا اور وطن سب تھے نئے
سرگُزَشتِ ما زِ دستِ خود نَوِشت
جو ہو خوش خط کس طرح بدخط لکھے
مل گیا تقدیر سے
خَیرُالقُرون
اہلِ جنت سے عَلائِق ہو گئے
تھے مسیحِ وقتؑ کے زیرِنَظَر
حضرتِ مہدیؑ کے قدموں میں پَلے
عمر بھر دیکھا کئے حق کے نِشاں
اہلِ باطِن کی مجالِس میں رہے
دو خلیفہ، جیسے سورج اور چاند
یک نبی بہتر زِ ماہ و خاورے
تربیت، تعلیم اور ماحول سب
بے عمل، یہ فضل تُو نے کر دیے
از کرم ایں لُطف کر دی، ورنہ من
ہمچو خاکم، بلکہ زاں ہم کمترے
حُسن کی اپنے دکھا دی اِک جھلک
دِل دواں ہر لحظہ در کوئے کسے
طائرِ دِل تیرِ مِژگاں کا شِکار
سوختہ جانے زِ عشقِ دِلبرے
جُود و اِحساں نے تِرے گھائِل کیا
وَصل کے آنے لگے پیہم مزے
جس کو تو ہی خود نہ چھوڑے وہ بھلا
تیرے قابو سے نکل کیونکر سکے
جبر سے دیتا ہے قسمت کے ثمار
”مُو کشانم مے بَرَد زور آورے”
الفضل 13اگست 1943ء

اپنا تبصرہ بھیجیں