97۔ احمدی کیوں ہراِک سے افضل ہے؟

بخار
دل صفحہ215۔218

97۔
احمدی کیوں ہراِک سے افضل ہے؟

احمدی کیوں ہر اک سے افضل ہے؟
غیر ناقِص ہے اور وہ اکمل ہے
اس کی تَفْصِیل اب میں کرتا ہوں
کس لئے اور کیوں وہ اَجمَل ہے
مجھ میں ہے جوش اور یقیں اور صدق
اُن میں جو کچھ ہے نامکمل ہے
دُوربیں اپنی آنکھ ہے لارَیب
چشمِ دُشمن سراسر اَحوَل ہے
میرا ایمان صادِقوں والا
اُن کا دعویٰ تلک بھی مُہمَل ہے
ہم ہیں لارَیب کُندنِ خالِص
اور عَدُو بے گُمان پِیتل ہے
پھول اور پھل پہ ہے مرا قبضہ
اُن کے ہاتھوں میں صرف ڈنٹھل ہے
ہم پہ وَا ہیں حقائقِ قُرآں
اُن پہ یہ راز سب مُقَفَّل ہے
وہ اندھیرے میں ٹھوکریں کھاتے
ہاتھ میں میرے حق کی مشعل ہے
زَنگ ہے اُن کی عَقل پر’ دِل پر
شیشۂ دِل پہ میرے صَیقَل ہے
احمدی شہسوارِ راہِ ہُدیٰ ست
غیر اَعرَج ہے اور پَیدل ہے
غیر تبلیغِ حق سے ہے غافِل
وہ ہے فَعّال بلکہ اَفعَل ہے
وہ ہے عِلمِ کلام کا رَہبَر
اور مُقابِل میں جو ہے اَجہَل ہے
اپنے بچے بھی مولوی فاضِل
اُن کا فاضل بھی پست و زَٹیَل ہے
اِتَّحاد اپنا ظاہِر و باہَر
اُن میں ہر روز سر پُھٹَوَّل ہے
ہم تو ہیں مِثلِ مِہر و مہ روشن
وہ ہے خَر مُہرہ بلکہ خَردَل ہے
مل گیا نفسِ مُطمَئِنہ ہمیں
اُن کا اَمّارہ اور بےکل ہے
اپنی جَولانیاں فلک پر ہیں
اُن کے پیروں کے نیچے دَلدَل ہے
بڑھ رہا ہوں میں، ہٹ رہے ہیں وہ
میں ذہین’ اُن کی عَقل مُخْتَلْ ہے
وہ تو ہیں ریت کے فقط تودے
احمدی بارشوں کا بادَل ہے
باغِ تقویٰ میں رُوح ہے میری
اُن کے ہاں خواہشوں کا جنگل ہے
اپنی ہر رات ہے شبِ اَوَّل
اُن کا ہر روز روزِ اَوَّل ہے
اُن کا اِمروز ماتمِ دِیروز
آج سے خوب تر مرا کل ہے
نہ تو رہبر، نہ کوئی ہے لیڈر
نہ کوئی لائحہ مکمل ہے
ہیں سیاست میں بے سُرے اتنے
کہ نہ قائد کوئی، نہ جنرل ہے
پا بہ گِل خر ہیں عالِمان بَد
پُشت پر پُستکوں کا بنڈل ہے
حق کے مامُور کا جو ہو مُنکِر
بس سمجھ لو کہ عَقل مُخْتَلْ ہے
ہم مُصَدِّق امام مہدیؑ کے
وہ مُکَذِّب ہے کیونکہ اَجہَل ہے
ہو اِمامُ الزَّماںؑ سے مُستَغنِی
اُس کی سیدھی نہیں کوئی کَل ہے
اُن کے اَفعال قابلِ اِلزام
قوتِ فیصلہ ہوئی شَل ہے
نہ تو اَخلاق ہیں کوئی دِلکش
نہ عقیدہ کوئی مُدَلَّل ہے
قَعرِ ذِلَّت میں ہیں پڑے بے ہوش
جیسے مدہوش کوئی پاگل ہے
ہے شریعت فَقَط دکھانے کو
ہر طرح سے رِواج اَفضَل ہے
غیرتِ دین اُڑ گئی بالکل
عُذ:ر یہ ہے کہ ”ہم تو سوشل ہے
چھوڑنا چاہتے ہیں کمبل کو
پر نہیں چھوڑتا یہ کمبل ہے
ہم کو تقویٰ نصیب اللہ کا
ان کا سب کاروبار چھل بل ہے
ہر قدم اپنا ہے دُعا سے تیز
اُن کی جو چال ہے سو مَریَل ہے
گم ہوئی سب حَلاوتِ ایماں
ہر طرف تلخیاں ہیں حَنظَل ہے
وحی و الہام ہو گئے مَسدُود
بابِ رحمت پڑا مُقَفَّل ہے
دین سے اُن کو کچھ نہیں ہے مَس
روئے دلبر نظر سے اوجھل ہے
ہو گئے حق کے سخت نافرمان
اس لئے عقل بھی مُعَطَّل ہے
غیر قوموں نے پِیس ڈالا ہے
ہر قدم زندگی کا بوجھل ہے
خوف اور حُزن’ دِل پہ ہے طاری
ہر گھڑی غم کی ایک ہل چل ہے
تھا خِلافَت کا جو عجیب نِظام
اُن کے نزدیک وہ بھی مُہمَل ہے
سب نَشے ہیں حلال یاروں کو
خواہ ہے وہ چَرَس کہ بوتل ہے
جھوٹ، چوری، دَغا، جُؤا، دَنگا
قوم اُن کی ہی سب میں اَوَّل ہے
اُن کی گُڈّی بھلا چڑھے گی خاک
ہاتھ میں روز جن کے تُکَّل ہے
اَلغَرض پانچوں عَیب ہیں شرعی
پیپ سے بھر گیا یہ دُنبل ہے
یہ وجوہات ہیں مصیبت کے
ایسے اعمال کا یہی پھل ہے
جس کی تائید میں کھڑا ہو خدا
اُس کی جانِب ہی قولِ فیصل ہے
ابنِ مریمؑ کے ذکر کو چھوڑو
احمدِؑ پاک اُس سے اَفضل ہے
ہم مُریدِ حضور احمدؑ ہیں
جو نبی ہے’ جری ہے’ مُرسَل ہے
نُور کا اس کے ہے یہ سب فیضان
ورنہ یاں کس کو اس قدر بَل ہے
گرچہ خوردیم نسبتے ست بزرگ
اس پہیلی کابس یہی حل ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں