21۔ بسم اللّہ السمیع الدعاء

درعدن
ایڈیشن 2008صفحہ42۔43

21۔ بسم اللّہ السمیع الدعاء

حضرت
نواب محمد عبداللہ خان صاحب پر بیماری کے دوبارہ حملہ پر نیز منصورہ بیگم کی علالت
مسلسل پر یہ دعائیہ نظم لکھی گئی۔مندرجہ بالا دعا کا ایک شعر یہ بھی تھا جو ایک سے
دو ہوجانے کی وجہ سے اس وقت میں نے نکال دیا تھا ؎
تو
چاہے اگر خاک کی چٹکی میں شفا دے
ہر
ذرۂ ناچیز کو اکسیر بنا دے
مبارکہ
اے محسن و محبوب خدا اے مرے پیارے
اے قوت جاں اے دلِ محزوں کے سہارے
اے شاہِ جہاں! نورِ زماں، خالق و باری
ہر نعمت کونین ترے نام پہ واری
یارا نہیں پاتی ہے زباں شکر و ثنا کا
احساں سے بندوں کو دیا اذن دعا کا
کیا کرتے جو حاصل یہ وسیلہ بھی نہ ہوتا
یہ آپ سے دو باتوں کا حیلہ بھی نہ ہوتا
تسکینِ دل و راحتِ جاں مل ہی نہ سکتی
آلامِ زمانہ سے اماں مل ہی نہ سکتی
پروا نہیں باقی نہ ہو بے شک کوئی چارا
کافی ہے ترے دامنِ رحمت کا سہارا
مایوس کبھی تیرے سوالی نہیں پھرتے
بندے تری درگاہ سے خالی نہیں پھرتے
مالک ہے جو تُو چاہے تو مردوں کو جلا
دے
اے قادرِ مطلق! مرے پیاروں کو شفا دے
ہر آن ترا حکم تو چل سکتا ہے مولیٰ
وقت آبھی گیا ہو تو وہ ٹل سکتا ہے مولیٰ
تقدیر یہی ہے تو یہ تقدیر بدل دے
تو مالکِ تحریر ہے ”تحریر” بدل دے
آمین
”الفضل”3مارچ1949ء

اپنا تبصرہ بھیجیں