242۔ پتھر اُٹھائیے ، کوئی دشنام دیجیے تبصرہ بھیجیں جولائی 31, 2016جولائی 31, 2016 235 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ360 242۔ پتھر اُٹھائیے ، کوئی دشنام دیجیے پتھر اُٹھائیے ، کوئی دشنام دیجیے مجرم ہوں جرمِ عشق کا، انعام دیجیے یہ کیا کہ چھپ کے عشق کا الزام دیجیے دینی ہے جو سزا بھی … مزید پڑھیں
243۔ حقیقت ہے یہ استعارہ نہیں ہے تبصرہ بھیجیں جولائی 31, 2016جولائی 31, 2016 243 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ361۔362 243۔ حقیقت ہے یہ استعارہ نہیں ہے حقیقت ہے یہ استعارہ نہیں ہے وہ خود مر گیا، اس کو مارا نہیں ہے یہ سب اس کے اپنے کیے کی سزا ہے قصور اس میں … مزید پڑھیں
244۔ محبت کے اظہار تک آ گیا ہوں تبصرہ بھیجیں جولائی 31, 2016جولائی 31, 2016 266 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ363 244۔ محبت کے اظہار تک آ گیا ہوں محبت کے اظہار تک آ گیا ہوں خموشی سے تکرار تک آ گیا ہوں وہ سورج ہے نکلا ہے مغرب میں جا کر مَیں سایہ ہوں … مزید پڑھیں
245۔ اسی کو قرب، اسی کو صلہ بھی کہتے ہیں تبصرہ بھیجیں جولائی 31, 2016جولائی 31, 2016 220 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ364 245۔ اسی کو قرب، اسی کو صلہ بھی کہتے ہیں اسی کو قرب، اسی کو صلہ بھی کہتے ہیں قفس نصیب اسے فاصلہ بھی کہتے ہیں یہ دور دور جو صحرا ہے بے یقینی … مزید پڑھیں
246۔ اس قدر مت خموش جان ہمیں تبصرہ بھیجیں جولائی 30, 2016جولائی 30, 2016 210 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ365 246۔ اس قدر مت خموش جان ہمیں اس قدر مت خموش جان ہمیں بے زبانی بھی ہے زبان ہمیں ہم ہیں افراد غم قبیلے کے ہو مبارک یہ خاندان ہمیں قریۂ جاں میں، کوچۂ … مزید پڑھیں
247۔ تم اپنے مرتبے کو کم نہ کرنا تبصرہ بھیجیں جولائی 30, 2016جولائی 30, 2016 242 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ366 247۔ تم اپنے مرتبے کو کم نہ کرنا تم اپنے مرتبے کو کم نہ کرنا سرِ مقتل بھی گردن خم نہ کرنا وہ آئیں یا نہ آئیں، غم نہ کرنا دیے کی لَو کبھی … مزید پڑھیں
248۔ جسم میں رکھنا، جان میں رکھنا تبصرہ بھیجیں جولائی 30, 2016جولائی 30, 2016 230 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ367۔368 248۔ جسم میں رکھنا، جان میں رکھنا جسم میں رکھنا، جان میں رکھنا اس کی خوشبو مکان میں رکھنا اس سے دیوانہ وار مل کر بھی فاصلہ درمیان میں رکھنا اس نے چوما ہے … مزید پڑھیں
249۔ عہد ہوں، ایک اذیت اپنے اندر لے کر بیٹھا ہوں تبصرہ بھیجیں جولائی 30, 2016جولائی 30, 2016 226 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ369۔370 249۔ عہد ہوں، ایک اذیت اپنے اندر لے کر بیٹھا ہوں عہد ہوں، ایک اذیت اپنے اندر لے کر بیٹھا ہوں رگ رگ میں لاکھوں نوکیلے نشتر لے کر بیٹھا ہوں شورِ قیامت برپا … مزید پڑھیں
250۔ سرِ عام سب کو خفا کر چلے تبصرہ بھیجیں جولائی 30, 2016جولائی 30, 2016 225 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ371 250۔ سرِ عام سب کو خفا کر چلے سرِ عام سب کو خفا کر چلے جو کرنا تھا اس سے سوا کر چلے ترے نام کا تذکرہ کر چلے فقیروں سے جو ہو سکا … مزید پڑھیں
251۔ گہرائیوں میں غم کی اُتر جانا چاہیے تبصرہ بھیجیں جولائی 29, 2016جولائی 29, 2016 266 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ372 251۔ گہرائیوں میں غم کی اُتر جانا چاہیے گہرائیوں میں غم کی اُتر جانا چاہیے یہ مرحلہ بھی سر سے گزر جانا چاہیے سولی پہ چڑھ کے کس لیے ہنستے نہیں ہیں لوگ یہ … مزید پڑھیں