111۔ صبحِ عہدِ شباب ہو جیسے تبصرہ بھیجیں اگست 26, 2016اگست 26, 2016 226 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ178 111۔ صبحِ عہدِ شباب ہو جیسے صبحِ عہدِ شباب ہو جیسے فرصتِ بے حساب ہو جیسے چاندنی ہو، چناب ہو جیسے زندگی محوِ خواب ہو جیسے اتنی ناکامیابیوں کے بیچ زندگی کامیاب ہو جیسے… مزید پڑھیں
112۔ یوں سوالات سر میں رہتے ہیں تبصرہ بھیجیں اگست 26, 2016اگست 26, 2016 214 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ179 112۔ یوں سوالات سر میں رہتے ہیں یوں سوالات سر میں رہتے ہیں جیسے مجبور گھر میں رہتے ہیں آنسوؤں کو نہ روکیے صاحب! یہ مسافر سفر میں رہتے ہیں دشت در دشت … مزید پڑھیں
113۔ حادثہ وہ جو اب کے سال ہؤا تبصرہ بھیجیں اگست 26, 2016اگست 26, 2016 220 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ180 113۔ حادثہ وہ جو اب کے سال ہؤا حادثہ وہ جو اب کے سال ہؤا حسبِ اُمّید، حسبِ حال ہؤا سن کے کہنے لگے مرا احوال ”ہم کو صدمہ ہؤا، ملال ہؤا”… مزید پڑھیں
114۔ کبھی بہار کو ترسے، کبھی خزاں سے ڈرے تبصرہ بھیجیں اگست 26, 2016اگست 26, 2016 225 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ181 114۔ کبھی بہار کو ترسے، کبھی خزاں سے ڈرے کبھی بہار کو ترسے، کبھی خزاں سے ڈرے یہ پھول کھلنے سے پہلے ہزار موت مرے یہ اشک ہیں کہ حسینوں کے ہیں پرے کے… مزید پڑھیں
115۔ وہ چاہتا تھا کہ دو چار روز ہنس کے رہے تبصرہ بھیجیں اگست 26, 2016اگست 26, 2016 208 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ182 115۔ وہ چاہتا تھا کہ دو چار روز ہنس کے رہے وہ چاہتا تھا کہ دو چار روز ہنس کے رہے یہ اور بات ہے سونے کے سانپ ڈس کے رہے مَیں جان دے … مزید پڑھیں
116۔ نہ ہم فقیروں کی خاطر، نہ آشنا کے لیے تبصرہ بھیجیں اگست 25, 2016اگست 25, 2016 190 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ183 116۔ نہ ہم فقیروں کی خاطر، نہ آشنا کے لیے نہ ہم فقیروں کی خاطر، نہ آشنا کے لیے ”تو اپنی جان کی مت کھا قسم خدا کے لیے” روش روش پہ … مزید پڑھیں
117۔ اس شہرِ انتخاب کےپتھر اٹھا لیے تبصرہ بھیجیں اگست 25, 2016اگست 25, 2016 188 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ184 117۔ اس شہرِ انتخاب کےپتھر اٹھا لیے اس شہرِ انتخاب کےپتھر اٹھا لیے واللّٰہ ہم نے لعل و جواہر اٹھا لیے گھر سے چلے تو خاکِ وطن سر پہ ڈال لی پلکوں پہ جیتے … مزید پڑھیں
118۔ آنسو اُبل کے دیدۂ مضطرؔ میں آ گئے تبصرہ بھیجیں اگست 25, 2016اگست 25, 2016 206 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ185۔186 118۔ آنسو اُبل کے دیدۂ مضطرؔ میں آ گئے آنسو اُبل کے دیدۂ مضطرؔ میں آ گئے دستک دیے بغیر بھرے گھر میں آ گئے لذّت ہمیں نصیب ہوئی انتظار کی انعام … مزید پڑھیں
119۔ یار کو دیکھنے اغیار کا لشکر نکلا تبصرہ بھیجیں اگست 25, 2016اگست 25, 2016 222 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ187۔188 119۔ یار کو دیکھنے اغیار کا لشکر نکلا یار کو دیکھنے اغیار کا لشکر نکلا یار وہ شوخ نہ گھر سے کبھی باہر نکلا پاس مقتل کے مرے کوچۂ دلبر نکلا دار سمجھے تھے … مزید پڑھیں
120۔ کچھ وہی لوگ سرفروش رہے تبصرہ بھیجیں اگست 25, 2016اگست 25, 2016 204 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ189 120۔ کچھ وہی لوگ سرفروش رہے کچھ وہی لوگ سرفروش رہے موت کا ڈر نہ جن کو ہوش رہے آپ نے بات بات پر ٹوکا ہم سرِدار بھی خموش رہے کس قدر وضعدار ہیں … مزید پڑھیں