409۔ تو اپنے عہد کا مسند نشیں ہے
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ601-602
409۔ تو اپنے عہد کا مسند نشیں ہے
تو اپنے عہد کا مسند نشیں ہے
تو سچّا ہے تو سُچّا ہے حسیں ہے
زمانے میں کہاں تجھ سا حسیں ہے
نہیں، ہرگز نہیں، …
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ601-602
تو اپنے عہد کا مسند نشیں ہے
تو سچّا ہے تو سُچّا ہے حسیں ہے
زمانے میں کہاں تجھ سا حسیں ہے
نہیں، ہرگز نہیں، …
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ603-604
جہاں پر قادیاں رکھا ہوا ہے
”زمیں پر آسماں رکّھا ہوا ہے”
کہیں کون و مکاں رکّھے ہوئے ہیں
کہیں پر لا مکاں رکّھا …
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ605
جب اس نے رخ سے نقاب الٹا
تو رک گیا آفتاب الٹا
جب آسماں نے نقاب الٹا
زمیں ہوئی لاجواب الٹا
وہ خلطِ مبحث ہوا …
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ606
کچھ تو کرم فرماؤ ناں
اتنا یاد نہ آؤ ناں
اپنے چاہنے والوں سے
اتنا بھی شرماؤ ناں
فرصت ہو تو چپکے سے
سپنے میں آ جاؤ …
اے شورِ طلب اے آخرِ شب اے دیدۂ نم اے ابرِ کرم
خاموش کہ کچھ کہنا ہے گناہ ہشیار کہ چپ رہنا ہے ستم
اے حسن مہک، اے
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ608
دلِ ناداں ابھی زندہ بہت ہے
اسے امیّد آئندہ بہت ہے
بہت وعدے کئے ہیں اس نے، لیکن
یہ جیسا بھی ہے شرمندہ بہت ہے
خدا …
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ609
رقصِ شیطاں ہوا تھا پہلے بھی
آسماں پر خدا تھا پہلے بھی
میں اسے جانتا تھا پہلے بھی
وہ مِرا آشنا تھا پہلے بھی
تم نے …
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ610
محروم ہو نہ جاؤ کہیں اس ثواب سے
قسمت میں ہے تو جا کے ملو آفتاب سے
سب لوگ مضطرب ہیں اسی اضطراب سے…
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ611
اجنبی آشنا نہ ہو جائے
پھر کوئی حادثہ نہ ہو جائے
پھول کا رنگ اڑ نہ جائے کہیں
اور خوشبو رِہا نہ ہو جائے
مجھ کو ڈر …
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ612
ہم نے مانا بہت بڑے بھی ہو
آئینوں سے کبھی لڑے بھی ہو؟
موت کا کر رہے ہو صاف انکار
موت کے سامنے کھڑے بھی …