339۔ اسے اندیشہ ہے گِر کر سنبھلنے کا

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ501۔502

339۔ اسے اندیشہ ہے گِر کر سنبھلنے کا

اسے اندیشہ ہے گِر کر سنبھلنے کا
یہ آنسو اب نہیں باہر نکلنے کا
اگر خطرہ تھا موسم کے بدلنے کا
ارادہ کیوں کیا تھا ساتھ

340۔ سوچتا ہوں تو تنہا تنہا لگتا ہوں

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ503۔504

340۔ سوچتا ہوں تو تنہا تنہا لگتا ہوں

سوچتا ہوں تو تنہا تنہا لگتا ہوں
کھویا کھویا، بکھرا بکھرا لگتا ہوں
گر جاؤں تو بے حیثیت آنسو ہوں
رک جاؤں تو بے اندازہ لگتا