270۔ سچّا تو کائنات کو سچّا دکھائی دے

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ399۔400

270۔ سچّا
تو کائنات کو سچّا دکھائی دے

سچّا
تو کائنات کو سچّا دکھائی دے
یہ
اور بات ہے تمھیں جھوٹا دکھائی دے
اوجِ
صلیبِ غم پہ جو بیٹھا دکھائی دے
ہم
کو تو

273۔ آنکھیں لے کر نکلے تھے آئینوں کے دلدادہ لوگ

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ403۔404

273۔ آنکھیں
لے کر نکلے تھے آئینوں کے دلدادہ لوگ

آنکھیں
لے کر نکلے تھے آئینوں کے دلدادہ لوگ
اب
تک گھوم رہے ہیں قریہ قریہ، جادہ جادہ لوگ
کل
تک مرنے کے شائق

276۔ گھومتا پھرتا رہے ہے قیس دن بھر گاؤں میں

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ407۔408

276۔ گھومتا
پھرتا رہے ہے قیس دن بھر گاؤں میں

گھومتا
پھرتا رہے ہے قیس دن بھر گاؤں میں
اس
کا بنگلہ شہر میں ہے اَور دفتر گاؤں میں
شہر
اس کو دیکھتے کے