251۔ گہرائیوں میں غم کی اُتر جانا چاہیے

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ372

251۔ گہرائیوں
میں غم کی اُتر جانا چاہیے

گہرائیوں میں غم کی اُتر جانا چاہیے
یہ مرحلہ بھی سر سے گزر جانا چاہیے
سولی پہ چڑھ کے کس لیے ہنستے نہیں ہیں
لوگ
یہ

252۔ راہ کی روشنی، منزل کا اُجالا دینا

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ373۔374

252۔ راہ
کی روشنی، منزل کا اُجالا دینا

راہ کی روشنی، منزل کا اُجالا دینا
کوئی تو ہجر کی شب اپنا حوالہ دینا
غم جدا، غم کی علامات جدا لا دینا
میری پہچان مجھے

259۔ دلِ نادان پہ حیران نہ مضطرؔ! ہونا

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ383۔384

259۔ دلِ
نادان پہ حیران نہ مضطرؔ! ہونا

دلِ نادان پہ حیران نہ مضطرؔ! ہونا
اس کی فطرت میں ہے مومن کبھی کافر ہونا
ہجر کی رات بھی آرام کا خوگر ہونا
باور آیا