122۔ عقل کا اندھا ہے دیوانہ نہیں

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ191۔192

122۔ عقل کا اندھا ہے دیوانہ نہیں

عقل کا اندھا ہے دیوانہ نہیں
تم نے دیوانے کو پہچانا نہیں
عاشقِ صادق ہوں فرزانہ نہیں
میرے اندر عقل کا خانہ نہیں
مَیں گیا موسم نہیں

126۔ تصدیق چاہتا ہے اگر، آفتاب لا

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ199۔200

126۔ تصدیق چاہتا ہے اگر، آفتاب لا

تصدیق چاہتا ہے اگر، آفتاب لا
منہ بولتا ثبوت کوئی ہمرکاب لا
اظہار کی چتا میں سلگنے کی تاب لا
شب ماہتاب بانٹ، سحر آفتاب لا
اتنا

128۔ زخم کریدو، شور کرو، فریاد کرو

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ202

128۔ زخم کریدو، شور کرو، فریاد کرو

زخم کریدو، شور کرو، فریاد کرو
بنجر راتیں رو رو کر آباد کرو
سرخ سنہری آگ جلاؤ اشکوں کی
گھر بیٹھے سیرِ اسلام آباد کرو
قاتل ہوں،