109۔ ارمغاں ہے یہ پیرِ کامل کا تبصرہ بھیجیں اگست 27, 2016اگست 27, 2016 232 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ176 109۔ ارمغاں ہے یہ پیرِ کامل کا ارمغاں ہے یہ پیرِ کامل کا داغ ہے یا چراغ ہے دل کا وار اوچھا پڑا ہے قاتل کا دیدنی ہو گا رقص بسمل کا گر گئی … مزید پڑھیں
110۔ دل کی منزل بھی سر نہ ہو جائے تبصرہ بھیجیں اگست 27, 2016اگست 27, 2016 232 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ177 110۔ دل کی منزل بھی سر نہ ہو جائے دل کی منزل بھی سر نہ ہو جائے بے صدا گھر کا گھر نہ ہو جائے میری فریاد کو نہ غور سے سن تیرے دل … مزید پڑھیں
111۔ صبحِ عہدِ شباب ہو جیسے تبصرہ بھیجیں اگست 26, 2016اگست 26, 2016 212 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ178 111۔ صبحِ عہدِ شباب ہو جیسے صبحِ عہدِ شباب ہو جیسے فرصتِ بے حساب ہو جیسے چاندنی ہو، چناب ہو جیسے زندگی محوِ خواب ہو جیسے اتنی ناکامیابیوں کے بیچ زندگی کامیاب ہو جیسے… مزید پڑھیں
112۔ یوں سوالات سر میں رہتے ہیں تبصرہ بھیجیں اگست 26, 2016اگست 26, 2016 202 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ179 112۔ یوں سوالات سر میں رہتے ہیں یوں سوالات سر میں رہتے ہیں جیسے مجبور گھر میں رہتے ہیں آنسوؤں کو نہ روکیے صاحب! یہ مسافر سفر میں رہتے ہیں دشت در دشت … مزید پڑھیں
113۔ حادثہ وہ جو اب کے سال ہؤا تبصرہ بھیجیں اگست 26, 2016اگست 26, 2016 208 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ180 113۔ حادثہ وہ جو اب کے سال ہؤا حادثہ وہ جو اب کے سال ہؤا حسبِ اُمّید، حسبِ حال ہؤا سن کے کہنے لگے مرا احوال ”ہم کو صدمہ ہؤا، ملال ہؤا”… مزید پڑھیں
114۔ کبھی بہار کو ترسے، کبھی خزاں سے ڈرے تبصرہ بھیجیں اگست 26, 2016اگست 26, 2016 215 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ181 114۔ کبھی بہار کو ترسے، کبھی خزاں سے ڈرے کبھی بہار کو ترسے، کبھی خزاں سے ڈرے یہ پھول کھلنے سے پہلے ہزار موت مرے یہ اشک ہیں کہ حسینوں کے ہیں پرے کے… مزید پڑھیں
115۔ وہ چاہتا تھا کہ دو چار روز ہنس کے رہے تبصرہ بھیجیں اگست 26, 2016اگست 26, 2016 196 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ182 115۔ وہ چاہتا تھا کہ دو چار روز ہنس کے رہے وہ چاہتا تھا کہ دو چار روز ہنس کے رہے یہ اور بات ہے سونے کے سانپ ڈس کے رہے مَیں جان دے … مزید پڑھیں
116۔ نہ ہم فقیروں کی خاطر، نہ آشنا کے لیے تبصرہ بھیجیں اگست 25, 2016اگست 25, 2016 179 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ183 116۔ نہ ہم فقیروں کی خاطر، نہ آشنا کے لیے نہ ہم فقیروں کی خاطر، نہ آشنا کے لیے ”تو اپنی جان کی مت کھا قسم خدا کے لیے” روش روش پہ … مزید پڑھیں
117۔ اس شہرِ انتخاب کےپتھر اٹھا لیے تبصرہ بھیجیں اگست 25, 2016اگست 25, 2016 173 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ184 117۔ اس شہرِ انتخاب کےپتھر اٹھا لیے اس شہرِ انتخاب کےپتھر اٹھا لیے واللّٰہ ہم نے لعل و جواہر اٹھا لیے گھر سے چلے تو خاکِ وطن سر پہ ڈال لی پلکوں پہ جیتے … مزید پڑھیں
118۔ آنسو اُبل کے دیدۂ مضطرؔ میں آ گئے تبصرہ بھیجیں اگست 25, 2016اگست 25, 2016 192 مناظر اشکوں کے چراغ ایڈیشن 2011 صفحہ185۔186 118۔ آنسو اُبل کے دیدۂ مضطرؔ میں آ گئے آنسو اُبل کے دیدۂ مضطرؔ میں آ گئے دستک دیے بغیر بھرے گھر میں آ گئے لذّت ہمیں نصیب ہوئی انتظار کی انعام … مزید پڑھیں