70۔ سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا

یہ زندگی ہے ہماری۔  ویراں سرائے کا دیا صفحہ83۔84

70۔ سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا

سخن میں سہل نہیں جاں نکال کر رکھنا
یہ زندگی ہے ہماری سنبھال کر رکھنا
کھلا کہ عشق نہیں ہےکچھ اور اس

71۔ ایسی تیز ہوا اور ایسی رات نہیں دیکھتی

یہ
زندگی ہے ہماری۔  ویراں سرائے کا دیا صفحہ85۔86

71۔ ایسی تیز ہوا اور ایسی رات نہیں دیکھتی

ایسی تیز ہوا اور ایسی رات نہیں دیکھتی
لیکن ہم نے مولا جیسی ذات نہیں دیکھی
اس کی شانِ عجیب کا منظر

78۔ اگلی محبتوں کے فسانے کہاں تلک

یہ
زندگی ہے ہماری۔  ویراں سرائے کا دیا صفحہ101۔102

78۔ اگلی محبتوں کے فسانے کہاں تلک

اگلی محبتوں کے فسانے کہاں تلک
گزرے ہوئے گزاروں زمانے کہاں تلک
آئے ہو تم تو اب نئے خواب و خیال دو
لکھوں وہی