162۔ ایک دل شیشہ کی مانند ہوا کرتا ہے
کلام
محمود صفحہ227
محمود صفحہ227
162۔ ایک
دل شیشہ کی مانند ہوا کرتا ہے
ایک
دل شیشہ کی مانند ہوا کرتا ہے
دل شیشہ کی مانند ہوا کرتا ہے
ٹھیس
لگ جائے ذرا سی توصدا کرتا ہے
لگ جائے ذرا سی توصدا کرتا ہے
میں
بھی کمزور مرے دوست بھی کمزور تمام
بھی کمزور مرے دوست بھی کمزور تمام
کامیرے
تو سبھی میرا
تو سبھی میرا