168۔ عاشق کا شوق قربانی تو دیکھ

کلام
محمود صفحہ233

168۔ عاشق
کا شوق قربانی تو دیکھ

عاشق
کا شوق قربانی تو دیکھ
خون
کی اس راہ میں ارزانی تو دیکھ
بڑھ
رہا ہے حد سے کیوں تقریر میں
ہوش
کر کچھ ان کی پیشانی تو دیکھ
طعن
پاکاں شغل صبح و شام ہے
مولوی
صاحب کی لسّانی تو دیکھ
صدیوں
اس نے ہے ترا پہرہ دیا
اس
نگہباں کی نگہبانی تو دیکھ
وعظ
قرآں پر کبھی تو کان دھر
علم
کی اس  راہ میں فراوانی تو دیکھ
شکوہء
قسمت کے چکر میں نہ پھنس
اپنی
غفلت اورنادانی تو دیکھ
خوردہ
گیری آسماں کی چھوڑ بھی
ابنِ
آدم!اپنی عریانی تو دیکھ
اپنے
دل تک سے ہے انساں بے خبر
پھر
یہ دعوائے ہمہ دانی تو دیکھ
فرش
سے جا کر لیا دم عرش پر
مصطفٰےؐکی
سیر روحانی تو دیکھ
ابررحمت
پر تعجب کس لیے
کفر
کی دنیا میں طغیانی تو دیکھ
دامن
ِرحمت وہ پھیلائے نہ کیوں
مومنوں
کی تنگ دامانی تو دیکھ
آسماں
سے کیوں نہ اتریں اب مَلک
کفر
کی افواج طوفانی تو دیکھ
اب
نہ باندھیں گے تو کب باندھیں گے بند
کفر
کا بڑھتا ہو پانی تو دیکھ
کفر
کے چشمے سے کیا نسبت اسے
میرے
چشمہ کاذرا پانی تو دیکھ
ہے
اکیلا کفر سے زورآزما
احمدی
کی روح ایمانی تو دیکھ
اخبار الفضل جلد 6۔ یکم جنوری  1952ء۔ لاہور
۔ پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں