188۔ ہنسو تو رنگ ہوں چہرے کا روؤ تو چشمِ نم میں ہوں

یہ
زندگی ہے ہماری۔  چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
صفحہ157۔158

188۔ ہنسو
تو رنگ ہوں چہرے کا روؤ تو چشمِ نم میں ہوں

ہنسو
تو رنگ ہوں چہرے کاروؤ تو چشمِ نم میں ہوں
تم
مجھ کو محسوس کرو تو ہر موسم میں ہوں
چاہا
تھا جسے وہ مل بھی گیا پر خواب بھرے ہیں آنکھوں میں
اے
میرے لہو کی لہر بتا اب کون سے میں عالم میں ہوں
لوگ
محبت کرنے والے دیکھیں گے تصویر اپنی
ایک
شعاعِ آؤارہ ہوں آئینۂ شبنم میں ہوں
اُس
لمحے تو گردش خوں نے میری یہ محسوس کیا
جیسے
سر پہ زمین اٹھائے اک رقصِ پیہم میں ہوں
یار
مرا زنجیریں پہنے آیا ہے بازاروں میں
میں
کہ تماشا دیکھنے والے لوگوں کے ماتم میں ہوں
جو
لکھے وہ خواب مرے اب آنکھوں آنکھوں زندہ ہیں
جواب
تک نہیں لکھ پایا میں اُن خوابوں کےغم میں ہوں
(آہنگ
میں لکھی گئی)
1973ء
عبید اللہ علیم ؔ

اپنا تبصرہ بھیجیں