75۔ عشق ووفا کے افسانے

کلام
محمود صفحہ126

75۔ عشق ووفا کے افسانے

عشق
ووفا کے افسانے
پوچھو جو ان سےزلف کے دیوانے کیا ہوئے
فرماتے ہیں کہ میری بلا جانے کیا ہوئے
اے شمع رو بتا ترے پروانے کیا ہوئے
جل جل کے مر رہے تھے جو دیوانے کیا
ہوئے
خم خانہ دیکھتے تھے جو آنکھوں میں یار
کی
تھے بے پئے کے مست جو مستانے کیا ہوئے
جن پر ہر اک حقیقت تھی منکشف
وہ واقفانِ راز وہ فرزانے کیا ہوئے
سب لوگ کیا سبب ہے کہ بے کیف ہوگئے
ساقی کدھر کو چل دئیے میخانے کیا ہوئے
ابوابِ بغض و غدروشقاوت ہیں کھل رہے
عشق ووفا و مہرکے افسانے کیا ہوئے
امیدِ وصل حسرت و غم سے بدل گئی
نقشِ قدوم ِ یار خدا جانے کیا ہوئے
1۔اس نظم میں پہلا شعر حضور
کی حرم محترمہ حضرت امۃ الحئ کا منتخب کردہ ہے باقی شعر حضور کے اپنے ہیں۔
اخبار الفضل جلد 13 ۔ 12اگست  1925ء

اپنا تبصرہ بھیجیں