
20۔ یا الٰہی رحم کر اپنا کہ میں بیمار ہوں
کلام
محمود صفحہ40
محمود صفحہ40
20۔ یا الٰہی رحم کر اپنا کہ میں بیمار
ہوں
یا الٰہی رحم کر اپنا کہ میں بیمار
ہوں
ہوں
دل سے تنگ آیا ہوں اپنی جان سے بیزار
ہوں
ہوں
بس نہیں چلتا تو پھر میں کیا کروں لاچار
ہوں
ہوں
ہر مصیبت کے اٹھانے کے لیے تیار ہوں
ہوگئی ہیں انتظارِ یار میں آنکھیں
سپید
سپید
اک بتِ سمیں بدن کا طالب دیدار ہوں
کرمِ خاکی ہوں ، نہیں رکھتا کوئی پروا
مری
مری
دشمنوں پر میں گراں ہوں دوستوں پر بار
ہوں
ہوں
کچھ نہیں حالِ کلیساو صنم خانہ کا علم
نشۂ جامِ مئے وحدت میں مَیں سر شار
ہوں
ہوں
اس کی دوری کو بھی پاتا ہوں مقامِ قرب
میں
میں
خواب میں جیسے کوئی سمجھے کہ میں بیدار
ہوں
ہوں
کیا کروں جا کر حرم میں مجھ کو ہے تیری
تلاش
تلاش
دار کا طالب نہیں ہوں طالبِ دیدار ہوں
صبر و تمکیں تو الگ دل تک نہیں باقی
رہا
رہا
راہِ الفت میں اُلٹا ایسا کہ اب نادار
ہوں
ہوں
اب تو جو کچھ تھا حوالے کرچکا دلدار
کے
کے
وہ گئے دن جبکہ کہتا تھا کہ میں دل
دار ہوں
دار ہوں
اخبار بدر جلد 7۔ 9جولائی 1908ء