377۔ بے نواؤں کے یار! آ جاؤ

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ547

377۔ بے
نواؤں کے یار! آ جاؤ

بے
نواؤں کے یار! آ جاؤ
غمزدوں
کے قرار! آ جاؤ
آج
ارض و سما پہ بوجھل ہے
کہکشاں
کا غبار، آ جاؤ
چاندنی
ہے، چناب ہے، مے ہے
جمع
ہیں بادہ خوار، آ جاؤ
قلبِ
ویراں کے گوشے گوشے سے
اُٹھ
رہی ہے پکار، آ جاؤ
ہو
سکا تو کریں گے مل جل کر
کچھ
غموں کا شمار، آ جاؤ
دور
احساس کے کنارے پر
چھپ
کے بیٹھے ہو، پار آ جاؤ
میری
تنہائیوں نے چاہا ہے
تم
کو پھر ایک بار، آ جاؤ
مضطرِؔ
زار کا تمھارے بغیر
کون
ہے غمگسار، آ جاؤ
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں