378۔ گناہ گار ہوں مولیٰ! مرے گناہ نہ دیکھ

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ548

378۔ گناہ
گار ہوں مولیٰ! مرے گناہ نہ دیکھ

گناہ
گار ہوں مولیٰ! مرے گناہ نہ دیکھ
نہ
دیکھ نامۂ اعمال ہے سیاہ نہ دیکھ
ہے
عشق میری عبادت، وفا نماز مری
مرے
گناہوں کو اے شیخِ بے گناہ! نہ دیکھ
تُو
بے محابا چلا آ کھلے دریچوں سے
خدا
کے واسطے آدابِ رسم و راہ نہ دیکھ
کہیں
تجھے بھی سفر کا جنوں نہ ہو جائے
تُو
پانیوں میں گرفتار عکسِ ماہ نہ دیکھ
یہ
دیکھ درد سے دل بھی گداز ہے کہ نہیں
فروغِ
رنگِ رخِ پیرِ خانقاہ نہ دیکھ
ان
آنسوؤں سے پرے بھی ہیں بستیاں آباد
یہ
جھلملاتے ستارے، یہ مہر و ماہ نہ دیکھ
زمیں
ہے جن کے لیے اب بھی گوش بر آواز
ان
آہٹوں کی، اس آوازِ پا کی راہ نہ دیکھ
بُرا
ہوں ، اچھّا ہوں، جیسا بھی ہوں مَیں تیرا ہوں
تری
پسند ہے ،پیارے! تو دیکھ خواہ نہ دیکھ
یہ
لوگ محرمِ اسرارِ غم نہیں مضطرؔ
!
تو
آہ آہ نہ دیکھ ان کی واہ واہ نہ دیکھ
 چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں