12۔ سایہ سایہ اک پرچم دل پہ لہرانے کا نام

یہ
زندگی ہے ہماری۔  نگارِصبح کی اُمید میں صفحہ35۔37

12۔ سایہ سایہ اک پرچم دل پہ لہرانے کا نام

سایہ سایہ اک پرچم دل پہ لہرانے کا
نام
اے مسیحا،تیرا آنا زندگی آنے کا نام
حسن،اپنے آئینے میں ناز فرمانے کا نام
عشق،ناز ِحسن پر دیوانہ ہوجانے کا نام
ایک ساقی ہے کہ اُس کی آنکھ ہے میخانہ
خیز
دم بہ دم ایک تازہ دم الہام پیمانے
کا نام
ہر گھڑی نشوں  میں نہلائے جہاں ابرِ شراب
اس کی محفل خواب جیسے ایک میخانے کا
نام
حجرۂ درویش کے موسم سے یہ دل پر کھلا
زندگی ہے زندگی پر رنگ برسانے کا نام
لاکھ فریادی رہے دیوارِ گریہ پر ہجوم
جانے والا اب نہ لے گا لوٹ کر آنے کا
نام
جس پہ اترا وہ مسیحا دل منارہ دل دمشق
استعارے پھول میں خوشبو کو سمجھانے
کا نام
سب نے رشک خاص سے بھیجے اسے کیا کیا
سلام
جب بھی آیا اس کے دیوانوں میں دیوانے
کا نام
اس کی آنکھیں ہیں شبِ تاریکِ وعدہ کا
چراغ
اس کا چہرہ رات میں اک دن نکل آنے کا
نام
وہ اندھیروں میں عجب اک روشنی کا خواب
ہے
وہ اجالوں میں چراغ ِنور لہرانے کا
نام
جب سے وہ آیا ہے دل کی اور دنیا ہو
گئی
ورنہ پہلے دل تھا گویا ایک ویرانے کا
نام
کیوں نہ وہ قامت قیامت ہو کہ ہے اس
کا وجود
رات کے جانے کا نام اک صبح کے آنے کا
نام
1996
عبید اللہ علیم ؔ

اپنا تبصرہ بھیجیں