313۔ ہمیں ساتھ اے نامہ بر! لیتے جانا

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ 463

313۔ ہمیں ساتھ اے نامہ بر! لیتے جانا

ہمیں ساتھ اے نامہ بر! لیتے جانا
فقیروں کو بھی اس کے گھر لیتے جانا
اگر ہو سکے چشمِ تر لیتے جانا
شبِ غم کے شمس و قمر لیتے جانا
چلے ہو تو رختِ سفر لیتے جانا
تم اللّٰہ کا دل میں ڈر لیتے جانا
اگر شوق ہے نور کو دیکھنے کا
نظر ساتھ اے بے نظر! لیتے جانا
سُن اے یوسفوں کو بچا لینے والے!
زلیخاؤں کی بھی خبر لیتے جانا
چلے ہو اگر اتنے لمبے سفر پر
کوئی ساتھ زادِ سفر لیتے جانا
اگر وسعتیں دیکھنی ہوں فلک کی
کھلے شہر کے بام و در لیتے جانا
اثر اس پہ ہوتا نہیں موسموں کا
ازل آرزو کا شجر لیتے جانا
اگر کوئی مصرف ہو اس بے ہنر کا
تو مضطرؔ کا سر کاٹ کر لیتے جانا
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں