334۔ مرے اندر لڑائی ہو رہی ہے

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ493۔494

334۔ مرے اندر لڑائی ہو رہی ہے

مرے اندر لڑائی ہو رہی ہے
مری مجھ سے جدائی ہو رہی ہے
خدا خوش ہو رہا ہے آسماں پر
خفا ساری خدائی ہو رہی ہے
یہ کس کی آمد آمد ہے قفس میں
جدھر دیکھو صفائی ہو رہی ہے
کسے ڈھونڈا کرو ہو آئنے میں
یہ کس سے آشنائی ہو رہی ہے
اُٹھاؤ بوریا بستر یہاں سے
یہ محفل اب پرائی ہو رہی ہے
مَعَاذَ اللّٰہ ! قانوناً قفس میں
مسلّط پارسائی ہو رہی ہے
فصیلِ شہرِ جاں پر ہر طرف سے
چڑھائی پر چڑھائی ہو رہی ہے
لیا تھا قرض کچھ نادانیوں کا
ادا اب پائی پائی ہو رہی ہے
مَیں کس منہ سے بتاؤں شہرِ دل کی
جو حالت میرے بھائی! ہو رہی ہے
حکومت اور ملّائے حزیں میں
سنا ہے کتخدائی ہو رہی ہے
بہت کچھ ہو رہی ہے بحث و تمحیص
اگرچہ جگ ہنسائی ہو رہی ہے
بقول ان کے بشکلِ قتلِ ناحق
اسیروں کی رِہائی ہو رہی ہے
لہو کا رنگ پھیکا پڑ رہا ہے
مگر صورت حنائی ہو رہی ہے
جہاں مدفون ہیں فتنے پرانے
وہیں پر اب کھدائی ہو رہی ہے
کبھی مضطرؔ سے کھل کر جنگ ہو گی
ابھی تو ہاتھا پائی ہو رہی ہے
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں