118۔ قطعات

ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ348۔350

118۔ قطعات

1
ایک بار خواب میں دیکھا کہ ایک جلسہ
حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہ ؓ کی صدارت میں ہو رہا ہے اس میں یہ شعر پڑھ رہی ہوں
:
کب تک لگائے گا کوئی میرے چمن میں آگ
گلزارِ ہست میں کُھلے سرو وسمن میں
آگ
تن میں لگی جو آگ تو پانی سے بُجھ گئی
بُجھتی نہیں ہے وہ جو سلگتی ہے من میں
آگ
2
خواب میں دیکھا کہ حضرت خلیفۃ المسیح
الثالثؒ تشریف رکھتے ہیں کچھ فاصلے پر مکرم مرزا غلام احمد صاحب کھڑے ہیں۔ حضورمسکرا
کے اشارے سے انہیں اپنے قریب بلاتے ہیں اور ایک نظم دکھاتے ہیں ”احمد مرزا یہ دیکھو۔۔۔۔۔۔؟اس
کا ایک شعر یاد رہ گیا۔
تم وہ رہرو ہو کہ شوقِ راہِ منزل ہی
نہیں
کر بھی لو اب قافلہ سالارِ منزل کی
تلاش
3
میرے ہمدم، میرے مونس، میرے ساتھی،
میرے دوست
دل کہ پا سکتا نہیں ہے تیری یادوں سے
فرار
ہاں یہی یادیں کہ جو بے چین رکھتی ہیں
مجھے
اور یہ یادیں ہی بن جاتی ہیں میری غمگسار
4
اتنے پیارے، اتنے رشتے، اتنی رونق،
اتنے لوگ
پھر بھی گھلتی جا رہی ہیں روح میں تنہائیاں
تیری ہمراہی میسر ہو تو ہے کانٹا بھی
پھول
ہیں وگرنہ کربِ پیہم راہ کی کھٹنائیاں
5
اب تو ان تنہائیوں میں روح گھبرانے
لگی
کاش کوئی غمگسار آئے مداراتیں
کرے
زندگی پہ چھائے سناٹے کا جادو توڑ دے
پیار کے نغمے سنائے مدھ بھری باتیں
کرے
6
وہ نگارِ حسن و خوبی چشم و دِل کی آرزو
دِل کہ جس کے واسطے حیراں بھی سرگرداں
بھی ہے
شامِ فرقت ڈھل رہی روزِ وصل آنے کو
ہے
سرخوشی کی لہر میری روح میں پنہاں بھی
ہے
7
رات کی رانی کی خوشبو نم فضاؤں
کا سکوت
میرے آنگن میں اُتر آئی ہے یادوں کی
برات
پیار کی سرگوشیاں مدھم سُروں میں چار
سو
تیری فرقت میں کبھی یوں بھی گذر جاتی
ہے رات
8
ہے وہ خوش قسمت بہت جس کو کھرا ساتھی
ملا
دوست ورنہ مخلص و غمخوار ملتا ہے کِسے
دوستی پر بھی ملمع، پیار میں بھی ہے
ریا
آج کی دنیا میں سچا پیار ملتا ہے کِسے
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م
صاحبہ سملہا اللہ

اپنا تبصرہ بھیجیں