
63۔ کتبۂ تُربت
بخار
دل صفحہ169۔170
دل صفحہ169۔170
63۔
کتبۂ تُربت
بہشتی مقبرہ میں
جا کر ہُجومِ جذبات
جا کر ہُجومِ جذبات
”جو ہمارا تھا وہ اب دلبر کا
سارا ہو گیا”
سارا ہو گیا”
جان و دِل اور مال و زَرّ سب کچھ تمہارا
ہو گیا
ہو گیا
شکر لِلّٰہْ مل گئی ہم کو جہنم سے نَجات
قبر کی کھڑکی سے جنت کا نظارہ ہو گیا
فکر بس اتنی ہی تھی، دل کو، نہ ہوں
مہجور ہم
مہجور ہم
تیرے صدقے جانِ من، اس کا تو چارہ ہو
گیا
گیا
کوئے جاناں1؎ میں رہیں گے اب مزے سے
تا بہ حشر
تا بہ حشر
پار پھر بیڑا ہے جب تیرا اشارہ ہو گیا
جو جوانی میں دَبا رکھی تھی آتِش عشق
کی
کی
وقتِ پِیری وہ بھڑک کر اِک شرارا ہو
گیا
گیا
ایک طوفانِ مَحبت تھا کہ جس کے زور
میں
میں
راز میرا دوستو! سب آشکارا ہو گیا
یوں نظر آتی ہے اب اپنی گزشتہ زندگی
”جس طرح پانی کنوئیں کی تہ میں
تارا ہو گیا”
تارا ہو گیا”
ہم نے دِل کو جب بھرا نُورِ کلامِ پاک
سے
سے
بھر گیا، بھر کر پھٹا، پھٹ کر سپارہ
ہو گیا
ہو گیا
شاذ و نادر خواب میں آتے تھے عزرائیل
یاں
یاں
اب تو معمول2؎ اُن کا روزانہ نظارہ
ہو گیا
ہو گیا
کاش اپنی موت ہی ہو جاذِبِ غُفرانِ
یار
یار
کہتے ہیں مُردے کو سب ”حق کا پیارا
ہو گیا”
ہو گیا”
ایک پَل بھی اب گزر سکتا نہیں تیرے
بغیر
بغیر
اب تلک تو ہو سکا جیسے گزارا ہو گیا
بعدِ مُردن قبر کے کَتبے پہ یہ لکھنا
مِرے
مِرے
”آج ہم دِلبر کے اور دِلبر ہمارا ہو
گیا”
گیا”
یااللہ ایساہی
کر
کر
1؎ یعنی بہشتی
مقبرہ
مقبرہ
2؎ مطلب یہ ہے کہ اب اپنی موت کے
خواب کثرت سے آتے ہیں۔
خواب کثرت سے آتے ہیں۔
الفضل 8مئی 1943ء