62۔ اللہ ۔ اللہ

بخار
دل صفحہ167۔168

62۔
اللہ ۔ اللہ

یہ
نظم ایک عزیزدوست کاخط آنے پر لکھی گئی تھی۔انہوں نے خواب میں ایک تحریردیکھی جس کاآخری
فقرہ یہ تھا ”یُسْر ہے فالْحَمدُ لِلّٰہ” باقی تحریراُن کے ذہن سے محوہوگئی تھی
۔ میں نے اپنے اندازہ سے اُس کی تکمیل کردی۔
اللہ، اللہ، رَبُنَا اللہ
ڈال دِل میں خشیتہُ اللہ
نَفس ہو یہ فانی فی اللہ
روح ہو یہ باقی باللہ
یا الٰہی! حَسبِیَ اللہ
فضل سے دے جَنَّتُ اللہ
ہے اُمیدِ رحمتُ اللہ
مانگتا ہوں نِعمتُ اللہ
میرے پیارے، میرے اللہ
ٹھیک کر دے فِطرتُ اللہ
دل ہے پڑھتا قُلْ ہُوَ اللّٰہ
شِرک سے اَعُوذُ باللہ
تو ہے خالِق سب کا واللہ
ثُمَّ باللہ ثُمَّ باللہ
ربیّ اللہ، ربیّ اللہ!
مومنوں سے حُبّ فِی اللہ
دین ہو، اَلدِّینُ لِلّٰہ!
ابتلا پر صبر لِلّٰہْ
متقی کو بارَک اللہ
زندگی ہو سیر فی اللہ
رَبُّنَا اللہ، حَسبُنَا اللہ
یہ بھی ہے اک سُنتَّہُ اللہ
کاذبوں پر لعنتُ اللہ
کافروں سے بُغض لِلّٰہْ
گاندھی جی، اَلْمُلکُ لِلّٰہ
مونجے جی! اَلارْضُ لِلّٰہْ
آ گیا جب داعی اللہ
مان لو تُم دعوت اللّٰہ
دوستو! اَلْحُکْمُ لِلّٰہ
منکرو! اَلامرُ لِلّٰہْ
اے خدا، اے میرے اللہ
رنگِ جاں ہو صبغۃُ اللّٰہ
ہم ہیں تیرے اِنَّا لِلّٰہ
تو ہے اپنا، شکر لِلّٰہْ
عُسر تھا، اَستَغفِرُاللہ
”یُسْر ہے فالْحَمدُ لِلّٰہ”
7مئی1943ء

اپنا تبصرہ بھیجیں