41۔ ملاں

کلام
طاہر ایڈیشن 2004صفحہ104۔105

41۔ ملاں

سوچا
بھی کبھی تم نے کہ کیا بھید ہے مُلّاں
!
کیوں
تم سے گِھن آتی ہے ، اچھے نہیں لگتے
ہر
بات تمہاری ہے فقط جھوٹ کا پُتلا
بھولے
سے بھی سچ بولو تو سچے نہیں لگتے
ویسے
تو ہو آدم ہی کی اولاد بلا ریب
سر
پر ہے عمامہ بڑا ، جبُےّ میں بڑی جیب
پر
سوچو کہ تم میں سے ہے بعضوں میں وہ کیا عیب
وہ
جو بھی ہوں ، انسان کے بچے نہیں لگتے
عیاری
و جلادی و سفاکی میں پکے
تم
قلب و دہن دونوں کی ناپاکی میں پکے
گو
قول کے کچے ہو ہمیشہ سے مگر ان
اوصاف
حمیدہ میں تو کچے نہیں لگتے

اپنا تبصرہ بھیجیں