135۔ ہوچکا ہے ختم اب چکر تری تقدیر کا

کلام
محمود صفحہ199

135۔ ہوچکا ہے ختم اب چکر تری تقدیر کا

ہوچکا ہے ختم اب چکر تری تقدیر کا
سونے والے اٹھ کہ وقت آیا ہے اب
تدبیر کا
شکوۂ جور ِفلک کب تک رہے گا برزباں
دیکھ تو اب دوسرا رخ بھی ذرا تصویر
کا
کاغذی جامہ کو پھینک اور آہنی
زرہیں پہن
وقت اب جاتا رہا ہے شوخئ تحر یر کا
نیزۂ دشمن ترے سینہ میں پیوستہ نہ
ہو
اس کے دل کے پار ہو سوفار تیرے تیر
کا
اپنی خوش اخلاقیوں سے موہ لے دشمن
کا دل
دلبری کر،چھوڑ سودا نالۂ دلگیر کا
مدتوں کھیلا کیا ہے لعل وگہر سے
عدو
اب دکھا دے توذر اجوہر اسے شمشیر
کا
پیٹ کے دھندوں کو چھوڑ اور قوم کے
فکروں میں پڑ
ہاتھ میں شمشیر لے عاشق نہ بن کف
گیر کا
ملک کے چھوٹے بڑے کووعظ کر پھر وعظ
کر
وعظ کرتا جا ،نہ کچھ بھی فکر کر
تاثیر کا
کل کے کاموں کوبھی جو ممکن ہو اگر
تو آج کر
اے مری جاں وقت یہ ہر گز نہیں
تاخیر کا
ہوچکی مشقِ ستم اپنوں کے سینوں پر
بہت
اب ہو دشمن کی طرف رخ خنجروشمشیر
کا
اے مرے فرہاد رکھ کاٹ کر کوہ وجبل
تیرا فرضِ اولیں لانا ہے جوئے شیر
کا
ہورہا ہے کیا جہاں میں کھول کر
آنکھیں تو دیکھ
وقت آپہنچا ہے تیرے خواب کی تعبیر
کا
اخبار الفضل جلد 2 ۔ 14جولائی 1948ء۔ لاہور پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں