176۔ دل کعبہ کو چلا مرا بت خانہ چھوڑ کر

کلام
محمود صفحہ242

176۔ دل
کعبہ کو چلا مرا بت خانہ چھوڑ کر

دل
کعبہ کو چلا مرا بت خانہ چھوڑ کر
زمزم
کی ہے تلاش اسے میخانہ چھوڑ کر
کیوں
چل دیا ہے شمع کو پروانہ چھوڑ کر
جاتا
ہے کوئی یوں کبھی کاشانہ چھوڑ کر
منجدھار
میں ہے کشتی ڈبوئی خرد نے آہ
کیا
پایا میں نے خصلتِ رندانہ چھوڑ کر
اک
گونہ بیخودی مجھے دن رات چاہئے
کیوں
کر جیوں گا ہاتھ سے پیمانہ چھوڑ کر
سچ
ہے کہ فرق دوزخ و جنت میں ہے خفیف
پائی
نجات دام سے اک دانہ چھوڑ کر
ہے
لذت ِ سماع بھی لطفِ نگاہ بھی
کیوں
جارہے ہو صحبت جانا نہ چھوڑ کر
ملک
و بلاد سونپ دئیے دشمنوں کو سب
بیٹھے
ہو گھر میں خصلتِ مردانہ چھوڑ کر
ہے
گنجِ عرش ہاتھ میں قرآن طاق پر
مینا
کے ہورہے ہیں وہ میخانہ چھوڑ کر
دل
دے رہا ہوں آپ کو لیتے تو جائیے
کیوں
جارہے ہیں آپ یہ نذرانہ چھوڑ کر
اخبار الفضل جلد 8۔ 26ستمبر1954ء۔ لاہور ۔ پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں