24۔نسیمِ دعوت

نسیمِ دعوت
نام اس کا” نسیمِ دعوت
"ہے
آریوں کے لئے یہ رحمت ہے
دِل بیمار کا یہ درماں ہے
طالبوں کا یہ یارِ خلوت ہے
کفر کے زہر کو یہ ہے تریاق
ہر ورق اس کا جامِ صحت ہے
غور کر کے اسے پڑھو پیارو
یہ خدا کے لئے نصیحت ہے
خاکساری سے ہم نے لکھا
نہ تو سختی نہ کوئی شدّت ہے
قوم سے مت ڈرو خدا سے ڈرو
آخر اس کی طرف ہی رحلت ہے
سخت دل کیسے ہو گئے ہیں لوگ
سر پہ طاعوں ہے پھر بھی غفلت
ہے
ایک دنیا ہے مر چکی اب تک
پھر بھی توبہ نہیں یہ حالت
ہے
نسیم دعوت ٹائیٹل پیج مطبوعہ 1903ء

اپنا تبصرہ بھیجیں