24۔ ۔ بروفات حضرت سیدمحمد حسین شاہ صاحب رفیق حضرت بانئ سلسلہ عالیہ احمدیہ

کلامِ
مختار ؔ

24۔ ۔ بروفات
حضرت سیدمحمد حسین شاہ صاحب رفیق حضرت بانئ سلسلہ عالیہ احمدیہ

حضرت سیدمحمد حسین شاہ
صاحب رفیق حضرت بانئ سلسلہ عالیہ احمدیہ کا انتقال 24اپریل1964ءکو ہوا۔حضرت حافظ
صاحب نے ایہ اشعار اُن کی وفات پر کہے۔
اللہ نے کسی کو نہیں دی
ہمیشگی
درویش دلق پوش ہو یا شاہ
کجکلاہ
اِس کے لئے بھی موت ہے اُ
س کیلئے بھی موت
ہیں اس معاملہ میں برابر
گدا و شاہ
اوروں کا ذکر کیا ہے نبی
بھی نہیں رہے
آخر یہی زمین بنی سب کی
خواب گاہ
تانتا لگا ہوا ہے چلی
جارہی ہے خلق
ہوکوئی وقت بند نہیں ہے
عدم کی راہ
واحسرتا!وہ مخلص ِملت بھی
چل دئیے
جن کو ہزار جان سے تھی
سلسلہ کی چاہ
اب تک وہ لطف خیز تبسم ہے
سامنے
اب تک نگاہ میں ہے وہ کیف  آفریں نگاہ
جھڑتے تھے پھول منھ سے یہ
تھا رنگِ گفتگو
پائی تھی وہ شگفتہ طبیعت
کہ واہ واہ
دل غم سے بیقرارہے آنکھیں
ہیں اشکبار
بے اختیار آتی ہے رہ رہ کے
لب پہ آہ
ہے اب تو امر باعث تسکیں
تو بس یہی
دستِ اجل سے پا نہیں سکتا
کو ئی پناہ
جو فوت ہو چکے ہیں وہ آئے
نہ آئیں گے
قرآن پاک وختم رسل اس کے
ہیں گواہ
میری یہ التجا ہے بصد
عجزوانکسار
مولا بہشت پائیں محمد حسین
شاہ1
1۔ آخری مصرعہ سے حضرت
محمد حسین شاہ صاحب کی تاریخ وفات1383ھ نکلتی ہے۔
(حیات حضرت مختار صفحہ305)
حضرت حافظ سید مختار احمد مختار ؔشاہجہانپوری صاحب ؓ

اپنا تبصرہ بھیجیں