25۔ غزل۔ جلوہ دکھا دیا ہے جنابِ مثیل کا

کلامِ
مختار ؔ

25۔ غزل۔ جلوہ دکھا دیا ہے جنابِ مثیل کا

جلوہ دکھا دیا ہے جنابِ
مثیل کا
کس منھ سے شکر ادا ہو
خدائے جلیل کا
اے منکر پیام سروش و ندائے
حق
کچھ تو خیال چاہیے یوم
ثقیل کا
کیوں منقبض ہے مژدۂ جاء
المسیح سے
کفران کیوں ہے نعمت ِ ربِ
جلیل سے
وہ ہیں اگر کثیرتو ہوں
مطمئن ہوں میں
حامی قوی ہے اپنے گروۂِ
قلیل کا
اس کو جلائے آتش ِ نمرود
یاں محال
پروانہ ہو جو شمع دعائے
خلیل کا
فرعونیوں کے ظلم وستم سے
ہو کیا ہراس
احوال آئینہ ہے خداوندِ
نیل کا
راہِ وفا میں جس نے جھیلی
ہوں سختیاں
وہ مستحق نہیں کسی اجرِ
جزیل کا
کرنا ہے جو بس آپ اسے کر
دکھائیے
اے مہربان وقت نہیں قال
وقیل کا
مختاؔر اٹھارہا ہوں وہ
صدمے کہ الاماں
دے حوصلہ خدا مجھے صبرِ
جمیل کا
(حیات حضرت مختار صفحہ310)
حضرت حافظ سید مختار احمد مختار ؔشاہجہانپوری صاحب ؓ

اپنا تبصرہ بھیجیں