112۔ محبت

یہ
زندگی ہے ہماری۔  چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
صفحہ23۔24

112۔ محبت

محبت
میں جسم و جاں کے تمام رشتوں سے چاہتا
ہوں
نہیں سمجھتا کہ ایسا کیوں ہے
نہ خال و خد کا جمال اُس میں، نہ زندگی
کمال کوئی
جو کوئی اُس میں ہنر  بھی ہوگا
تو مجھ کو اس کی خبر نہیں ہے
نہ جانے پھر کیوں!
میں وقت کے دائروں سے باہرکسی تصور
میں اڑ رہا ہوں
خیال میں، خواب و خلوتِ ذات و جلوتِ
بزم میں شب و روز
مرا لہو اپنی گردشوں میں اُسی کی تسبیح
پڑھ رہا ہے
جو میری چاہت سے بے خبر ہے
کبھی کبھی وہ نظر چرا کر قریب سے میرے
یوں بھی گزرا
کہ جیسے وہ با خبر ہے
میری محبتوں سے
دل و نظر کی حکایتیں سن رکھی ہیں اس
نے
مری ہی صورت
وہ وقت کے دائروں سے باہرکسی تصورمیں
اڑ رہا ہے
خیال میں، خواب و خلوتِ ذات و جلوتِ
بزم میں شب و روز
وہ جسم و جاں کے تمام رشتوں سے چاہتا
ہے
مگر نہیں جانتایہ وہ بھی
کہ ایسا کیوں ہے
میں سوچتا ہوں،وہ سوچتا ہے
کبھی ملے ہم تو آئینوں کے تمام باطن
عیاں کریں گے
حقیقتوں کا سفر کریں گے
1964ء
عبید اللہ علیم ؔ

اپنا تبصرہ بھیجیں