128۔ صاحبِ مہر و وفا ارض وسماں کیوں چپ ہے

یہ
زندگی ہے ہماری۔  چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
صفحہ53۔54

128۔ صاحبِ مہر و وفا ارض وسماں کیوں چپ
ہے

صاحبِ مہر و وفا ارض وسماں کیوں چپ
ہے
ہم پہ تو وقت کہ پہرے ہیں خدا کیوں
چپ ہے
بے سبب غم میں  سلگنا مری عادت ہی سہی
ساز خاموش ہے کیوں شعلہ نواں کیوں چپ
ہے
پھول تو سہم گئے دستِ کرم سےدمِ صبح
گنگناتی ہوئی آوارہ صبا کیوں چپ ہے
ختم ہو گا نہ کبھی سلسلۂ اہل  وفا
سوچ اے داورِ مقتل یہ فضا کیوں چپ ہے
مجھ پہ طاری ہے رہِ عشق کی آسودہ تھکن
تجھ پہ کیا گزری مرے چاند بتا کیوں
چپ ہے
جاننے والے تو سب جان گئے ہوں گے علیم
ایک مدت سے ترا ذہن رسا کیوں چپ ہے
1961ء
عبید اللہ علیم ؔ

اپنا تبصرہ بھیجیں