134۔ گیت

یہ
زندگی ہے ہماری۔  چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
صفحہ65۔66

134۔ گیت

گیت
نرم کونپل پہ شبنم کے موتی تال پر صبح
کی گنگنائیں
ہونٹ پر جب کرن ہونٹ رکھ دے مسکرائیں
تو واپس نہ آئیں
نرم کونپل پہ شبنم کے موتی
سچّے سر کی سچائی میں جھول رہے ہیں
بدن
لہروں لہروں گاتی جائے جیسے مست پون
دیکھو ساون گاتا آیا
اپنے آنگن گاتا آیا
نرم کونپل پہ شبنم کے موتی
آؤ مل کہ موج میں اپنی کھیلیں ہواؤں
کے سنگ
ہولے ہولے بادل چھو لیں جیسے فضاؤں
کے رنگ
دیکھو ساون گاتا آیا
اپنے آنگن گاتا آیا
نرم کونپل پہ شبنم کے موتی تال پر صبح
کی گنگنائیں
ہونٹ پر جب کرن ہونٹ  رکھ دے مسکرائیں تو واپس  نہ آئیں
1972ء
عبید اللہ علیم ؔ

اپنا تبصرہ بھیجیں