155۔ پاؤ گے کہاں پناہ لوٹ آؤ

یہ
زندگی ہے ہماری۔  چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
صفحہ105۔106

155۔ پاؤ
گے کہاں پناہ لوٹ آؤ

پاؤ گے کہاں پناہ لوٹ آؤ
گھر ہوگیا ہے تباہ لوٹ آؤ
میری نہیں گر تو اپنی خاطر
لوٹ آؤ دل و نگاہ لوٹ آؤ
تم چاہ میں جس کی مر رہے ہو
اس میں تو نہیں ہے چاہ لوٹ آؤ
تم جب سے گئے ہو چاند میرے
راتیں ہوئیں ہیں سیاہ لوٹ آؤ
تم مل کے بچھڑ گئے ہو جس سے
تکتا ہے تمہاری راہ لوٹ آؤ
کیا ہوگئی زندگی تمہاری
اب اے مرے کج کلاہ لوٹ آؤ
بچھڑے ہوؤں کا پھر سے ملنا
ایسا بھی نہیں ہے گناہ لوٹ آؤ
1969ء
عبید اللہ علیم ؔ

اپنا تبصرہ بھیجیں