47۔ انتخابِ خلافتِ خامسہ کے بعد

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ
73۔74

47۔ انتخابِ
خلافتِ خامسہ کے بعد

جس حسن کی تم کو جستجو ہے
وہ حسنِ ازل سے باوضو ہے
خوش رنگ ہے اور خوبرو ہے
لگتا ہے وہ پھول ہو بہو ہے
تاریخ کا سانس رک گیا ہے
آئینہ سا کوئی روبرو ہے
اُترا ہے جو آج آسماں سے
عزّت ہے ہماری آبرو ہے
جو دل بھی ہے یقیں سے پُر ہے
جو آنکھ بھی ہے وہ باوضو ہے
ہم ہنس بھی رہے ہیں صدقِ دل سے
ہر چند کہ دل لہو لہو ہے
اے قدرتِ ثانیہ کے مظہر!
تو کتنا حسیں ہے، خوبرو ہے
اللّٰہ کے اور رسول کے بعد
واللّٰہ کہ آج تُو ہی تُو ہے
سرشار ہے جو ہے تیرا خادم
شرمندہ ہے جو ترا عدو ہے
خاموش! مقام ہے ادب کا
آقا مرا محوِ گفتگو ہے
سرشار ہوں پی کے مَیں بھی مضطرؔ!
پھر سے وہی جام ہے، سبو ہے
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں