165۔ حضرت صاحبزادہ میاں بشیر احمدصاحب کی وفات پر

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ249۔250

165۔ حضرت
صاحبزادہ میاں بشیر احمدصاحب کی وفات پر

تُومے
کا ذکر کر اے مَے گُسار! آہستہ آہستہ
پری
کو یار شیشے میں اتار آہستہ آہستہ
زمانہ
ہو رہا ہے بے قرار آہستہ آہستہ
تُو
زلفوں کو نہ اب جاناں! سنوار آہستہ آہستہ
محبت
کا چڑھے گا جب خمار آہستہ آہستہ
تو
مل جائیں گے سارے اختیار آہستہ آہستہ
دھواں
سا اٹھ رہا ہے دل کے پار آہستہ آہستہ
نہ
جل جائیں کہیں قرب و جوار آہستہ آہستہ
گلوں
سے کہہ رہے تھے رات خار آہستہ آہستہ
گزر
جائے گی پھر اب کے بہار آہستہ آہستہ
جو
چاہے لُوٹ لے دل کا قرار آہستہ آہستہ
مگر
آہستہ لُوٹ اے شہر یار! آہستہ آہستہ
نہ
چھیڑ اس ذکر کو اب بار بار آہستہ آہستہ
کہ
محفل ہو گئی کیوں اشکبار آہستہ آہستہ
نہ
کھول اس راز کو اے رازدار! آہستہ آہستہ
خفا
کیوں ہو گیا وہ گلعذار آہستہ آہستہ
تُو
کر اک ایک لمحے کا شمار آہستہ آہستہ
یہ
غم کی رات ہے اس کو گزار آہستہ آہستہ
لحد
میں اس ستارے کو اتار آہستہ آہستہ
چراغِ
زندگی کو پھونک مار آہستہ آہستہ
اُٹھا
ساغر پلا پھر ایک بار آہستہ آہستہ
کہ
اٹھتے جاتے ہیں سب بادہ خوار آہستہ آہستہ
نہ
ان کو بھول جا اے بزم یار! آہستہ آہستہ
بچھڑ
کر جانے والوں کو پکار آہستہ آہستہ
وہ
خود رہنے لگیں گے بے قرار آہستہ آہستہ
انھیں
ہو جائے گا مضطرؔ سے پیار آہستہ آہستہ
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں