108۔ جانے کیا جی میں ٹھان بیٹھے ہیں

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ175

108۔ جانے کیا جی میں ٹھان بیٹھے ہیں

جانے کیا جی میں ٹھان بیٹھے ہیں
تیری محفل میں آن بیٹھے ہیں
اس طرف بھی تو یک نظر دیکھو
ہم بھی اے مہربان! بیٹھے ہیں
اپنی مجبوریاں نہ گِنواؤ
ہم تو پہلے ہی مان بیٹھے ہیں
سب دلوں کو ٹٹول کر دیکھیں
جس قدر صاحبان بیٹھے ہیں
ہجر کا غم نہ وصل کی اُمّید
جان ہے نہ جہان، بیٹھے ہیں
ایک ہم ہیں جو تیری محفل میں
بے غرض،بے نشان بیٹھے ہیں
اِس طرف آگ، اُس طرف بھی آگ
اور ہم درمیان بیٹھے ہیں
اشک برسے تو اِس قدر برسے
ڈَھے گئے دل، مکان بیٹھے ہیں
دوست احباب ہی نہیں مضطرؔ!
اَور بھی بدگمان بیٹھے ہیں
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں