320۔ مَیں ترےؐ عہد میں اگر ہوتا

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ472

320۔ مَیں ترےؐ عہد میں اگر ہوتا

مَیں ترےؐ عہد میں اگر ہوتا
تیراؐ در ہوتا، میرا سر ہوتا
اگر آواز کا بھی گھر ہوتا
کوئی دیوار، کوئی در ہوتا
تیرے ؐپاؤں کی خاک بن جاتا
مَیں اگر تیراؐ ہمسفر ہوتا
فرطِ لذّت سے گنگ ہو جاتا
ذکر تیرا نہ مجھ سے کر ہوتا
میری پہچان مجھ کو مل جاتی
مَیں اگر اتنا معتبر ہوتا
رات کٹتی ترےؐ تصور میں
دن تریؐ یاد میں بسر ہوتا
پوچھتے لوگ مجھ سے تیرؐا حال
مَیں اگر تیراؐ نامہ بر ہوتا
تکتا رہتا تجھےؐ تحیّر سے
اک یہی کام عمربھر ہوتا
دار سے یار تک مسافر کا
راستہ کتنا مختصر ہوتا
زندگی چین سے گزر جاتی
خوف ہوتا نہ کوئی ڈر ہوتا
دیکھ لیتا اگر تجھےؐ مضطرؔ!
اس کی آواز میں اثر ہوتا
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں