66۔ رات بھر بٹتی رہی خیرات میرے شہر میں

ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ217۔218

66۔ رات بھر بٹتی رہی خیرات میرے شہر میں

رات بھر بٹتی رہی خیرات میرے شہر میں
ایک ہنگامہ تھا برپا رات میرے شہر میں
رات بھر جذبے گھٹا بن کے برستے ہی رہے
رات بھر ہوتی رہی برسات میرے شہر میں
روشنی کے طائفے تھے نور کی کرنوں کے
ساتھ
چاند کی اتری تھی جب بارات میرے شہر
میں
وہ بھی لوٹے ہاتھ میں تسکین کے تحفے
لیے
لائے تھے جو درد کی سوغات میرے شہر
میں
غیر داخل ہو گئے آ کر مِرے ماحول میں
منتشر کرنے کو میری ذات میرے شہر میں
گرچہ پہلے سے نہیں حالات میرے شہر کے
پھر بھی بہتر ہیں بہت حالات میرے شہر
میں
یہ تو سب ہے تیرے ابرو کے اشاروں کا
کمال
وَرنہ کب تھی یہ مری اوقات میرے شہر
میں
یوں ہیں غیروں میں مگن کہ دیکھتے تک
بھی نہیں
چھوڑتے تھے جو نہ میرا ہاتھ میرے شہر
میں
عشق جس نے میرؔ کو بدنام و رسوا کر
دیا
ہے وہ وجہِ عزّتِ سادات میرے شہر میں
کچھ کرو اونچی فصیلیں اور شہرِ ذات
کی
غیر بیٹھا ہے لگائے گھات میرے شہر میں
یوں ہمہ تن گوش ہیں سب یہ گلہ جاتا
رہا
کہ نہیں سنتا کوئی بھی بات میرے شہر
میں
جذبۂ دل سے ہے رہتا دن بھی مصروفِ عمل
سوزِ دل سے جاگتی ہے رات میرے شہر میں
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ

اپنا تبصرہ بھیجیں