117۔ ایک خطرناک حادثے سے بچنے کے بعد

ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ346۔347

117۔ ایک خطرناک حادثے سے بچنے کے بعد

آئے ہیں ہم اس کی قدرت کے نظارے دیکھ
کر
موت کے اور زندگی کے رنگ سارے دیکھ
کر
ایک لمحہ کا تغافل اور بے پایاں کرم
گُنگ تھے سب اُس کی چتون کے اشارے دیکھ
کر
لُجّہ و موجِ حوادث سٹپٹا کے رہ گئے
ناخدا کے ہاتھ میں پتوار سارے دیکھ
کر
اہلِ ساحل جن کی نظروں میں تھا طوفانوں
کا زور
محوِ حیرت تھے مِری کشتی کنارے دیکھ
کر
تیرگی چھٹتی گئی آنکھوں میں نُور آتا
گیا
اپنے آنگن میں دمکتے چاند تارے دیکھ
کر
کرب کے ہم کن مراحل سے گزر کے آئے ہیں
کون پا سکتا ہے یہ چہرے ہمارے دیکھ
کر
اُس کی رحمت نے لپک کے گود میں اپنی
لیا
بے بسوں کو چند تنکوں کے سہارے دیکھ
کر
دوستو تم ہی کہو جذبات کا عالم تھا
کیا
سامنے نظروں کے پھر اپنے پیارے دیکھ
کر
میرے آقا کی دُعائیں کام میرے آ گئیں
روح سجدے میں گِری اونچے منارے دیکھ
کر
ہر قدم پر اک تجلّی اک نئی ہی شان ہے
کون چھوڑے گا تمہیں جلوے تمہارے دیکھ
کر
ذہن و دل ، فکر و نظر میں تازگی سی
آ گئی
سایۂ ابرِ کرم ، فضلوں کے دھارے دیکھ
کر
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م
صاحبہ سملہا اللہ

اپنا تبصرہ بھیجیں